فلسطین اسرائیل جنگ میں سوشل میڈیا کا کردار

IQNA

فلسطین اسرائیل جنگ میں سوشل میڈیا کا کردار

8:27 - May 23, 2021
خبر کا کوڈ: 3509369
آج کل ہتھیار ہر انسان کے ہاتھ میں موجود ہے۔ہر کوئی با آسانی اسکا استعمال کر سکتا ہے۔یہ ایسا میدان ہے جو بہت گہرے اثرات رکھتا ہے۔

جنگ مختلف اعتبار سے لڑلی جاتی ہے، کبھی تلوار کی دھار سے کبھی قلم کی نوک سے یا کبھی الفاظ کی بوچھاڑ سے۔ جنگ کے میدان بھی مختلف ہوتے ہیں کبھی کھلا باڈر تو کبھی کاغذ۔ ہر میدان کا ہتھیار اور کردار اس میدان کے مطابق ہوتا ہے۔
دور حاضر کا ایک وسیع و عریض میدان سوشل میڈیا ہے اور اس میدان کے ہتھیار مختلف ایپ ہیں جیسے فیسبک ، انسٹا گرام ، ٹویٹر ، یوٹیوب ، وٹس ایپ اور ٹیلی گرام وغیرہ
آج کل ہتھیار ہر انسان کے ہاتھ میں موجود ہے۔ہر کوئی باآسانی اسکا استعمال کر سکتا ہے۔یہ ایسا میدان ہے جو بہت گہرے اثرات رکھتا ہے۔
بعض افراد یہ کہتے ہیں اپکے ایک ٹویٹ ایک کالم سے یا ایک پوسٹ سے کیا تبدیل ہو جائے گا؟ کیا اثر ہوگا؟ سب سوشل میڈیا پر اپکے ٹوٹیٹس اور کالم دیکھنے نہیں بیٹھتے؟
جبکہ ہمارا ایک جملہ صرف ایک جملہ معاشرہ کی سوچ کو بدل سکتا ہے، ہماری عام طور پر کہی گئی بات اس قدر اثر نہیں رکھتی جتنا سوشل میڈیا پہ کہ گئی بات اثر رکھتی ہے، ایسا اس لئے کہ سوشل میڈیا گہرے اثرات رکھتا ہے؟ یہ اس لیے کیونکہ آج کل ہر جوان،بچہ اور بوڑھے کے پاس یہ سہولت ہے اور نہ جانے دن میں کتنی بار لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔

فلسطین اسرائیل جنگ میں سوشل میڈیا کا کردار
اگر سوشل میڈیا کوئی اثر نہیں رکھتا تو کیوں عشقانِ مقاومت کا فیسبک اکاوٹ بند کر دیا جاتا ہے؟ کیوں شہید القدس(سرادر قاسم سلیمانی) اور سید العرب (حسن نصر اللہ) کی تصویر یا تقریر پوسٹ کرنے پر انسٹاگرام اور فیسبک اکاؤنٹ بند کر دیا جاتا ہے؟ جہاد مغنیہ کی تصویر سے کاونٹ کیوں بلاک کر دیا جاتا ہے؟ اسرائیل و امریکہ کے خلاف پوسٹ کرنے سے اکاؤنٹ بند کیا جاتا ہے؟ وہ اس لیے کیونکہ "جہاد ادامہ دارد" فلسطین اسرائیل جنگ میدانی جنگ سے زیادہ سوشل میڈیا جنگ زیادہ اہم رہی ہے، ہم سوشل میڈیا کے سرباز ہیں، ہم اس میدان کے جہادی ہیں، ہم اس میدان کے سلیمانی ہیں، اس میدان کے شہید محسن حججی ہیں، ہم اس میدان کے ہادی ہیں۔ دشمن بہت تیزی سے سوشل میڈیا کو استعمال کرتا ہے اور سادہ لوح عوام کو بے وقف بناتا ہے جیسے کہ اسرائیل تو نبی کا نام ہے تو مسلمان اسکی توہین کر رہے ہیں ہم پر حملہ کر کہ اس بات سے نہ جانے کتنے سادہ لوح مسلمان غلط فہمی کا شکار ہوگئے۔ اسی طرح جیوز نیوز اور بعض پاکستانی نام نہاد چینلز نے حماس کے رہنماؤں کے بیانات کی بجائے اسرائیلی صحافیوں اور سیاسی صیہونیوں کے بیانات نشر کیے تاکہ عوام الناس اور مسلمانوں کو فلسطین کی عظیم مقاومت کو توڑ جائے۔

اگر ہم اس کے مقابل میں سوشل میڈیا کو استعمال کریں تو ان منافق اور غداروں کو بڑی آسانی سے پچھاڑ سکتے ہیں۔دشمن اسے ہمارے خلاف استعمال کر رہا ہے جیسے ٹائمز آف اسرائیل حماس اور دیگر مقاومتی تنظیموں کو دہشتگرد کہہ رہا ہے، اسرائیل کے غلام اسکو بڑی آسانی سے شئیر کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں کیا ہمارا فرض نہیں کہ دنیا کو سچائی سے آگاہ کریں۔


اسی طرح سوشل میڈیا ہمیشہ اسرائیل کو مضبوط اور طاقتور بناکر پیش کرتا ہے اور مسلمانوں، محور مقاومت اور اہل فلسطین کو کمزور دکھاتا ہے۔ آج ہم نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس محاز میں شامل ہونا ہے، ہر ایک کو پیغام دینا ہے کہ ہم اس میدان میں جسد واحد ہیں، ہم نے دنیا کو بتانا کہ جسے تم ڈر رہے ہو وہ مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے، ہم اسرائیلی غلاموں اور نام نہاد عربوں کو پیغامِ حریت دینا ہے کہ اگر تم چاہو تو یہ غلامی کی چوڑیاں اتار سکتے ہو، یہ ایک سافٹ وار ہے، یہ ہمارا محاذ ہے، ہم اس محاذ کے پاسداران ہیں۔ ہمیں یہ جنگ ہر میدان میں لڑ کر جیتنی ہے۔

سیدہ حجاب زہرا نقوی

نظرات بینندگان
captcha