ایکنا نیوز- اختیار وہ چیز ہے جس کی وجہ سے انسان کبھی غلطی کر بیٹھتا ہے، گناہ بخشوانے کا ایک زریعہ توبہ ہے کہ انسان پشیمان ہوجائے لہذا توبہ و استغفار اور خدا پر ایمان باعث بنتا ہے کہ اسکی شفاعت ہو۔
شفاعت کا مطلب طلب اور درخواست ہے صاحب شفاعت سے، پیغمبر کی شفاعت یا کسی اور کی شفاعت کا مطلب دعا اور راز و نیاز کرنا ہے خدا کی دربار میں اور خدا بھی انکے مقام کی وجہ سے انکو شفاعت کا حق دیتا ہے کہ وہ خدا کے بندوں کی شفاعت کریں۔
شفاعت پر عقیدہ ایک محکم بند یا ڈیم کی مانند ہے جو ویرانگر سیلاب کے راستے کو روکتا ہے، جو شفاعت کو مانتے ہیں وہ اس کی دعا کرتا ہے اور پھر کوشش بھی کرتا ہے کہ گناہ سے بچے کیونکہ شفاعت کے لیے ایمان ایک شرط ہے اور شفاعت کی امید پر گناہ کار اس راستے سے لوٹ کر توبہ کی طرف آتے ہیں اور شیعہ اس کو مذہب کے جز سمجھتے ہیں۔
امام صادق فرماتے ہیں :»جو اس کا انکار کرے وہ ہمارا شیعہ نہیں :معراج، سؤال و جـواب قبر میں اور شفاعت
کے کافی اثرات ہیں:
1. اميد مغفرت کی
سوال پیدا ہوتا ہے کہ شفاعت کرنے والے کون ہیں؟
اللہ رب العزت:
انبیاء الھی (عليهمالسلام
جب انبیاء کسی کی بخشش کے لیے دعا کرتے ہیں، تو خدا انکے استغفار کو قبول کرتا ہے اور اس شخص کو بخش دیتا ہے:
«وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًا ؛
اور وہ جب اپنے اوپر ستم کریں تو رجوع کرتے اور اپنے کردار پر پشیمانی کا اظھار کرتے اور تم بھی ان کے لیے استغفار کرتے اور خدا سے بخشش طلب کرتے، تو خدا کو اس حال میں مھربان اور توبہ قبول کرنے والے پاتے»(نساء: 64) .
منبع: مساله شفاعت ، تفسیر المنار و تفسیر تسنیم میں موازنے کا مقالہ