ایکنا نیوز- نیوز چینل الجزیره، کے مطابق بین الاقوامی امن اجلاس مختلف ممالک کی شرکت کے ساتھ مصر میں منعقد کیا گیا۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی، نے اس اجلاس سے خطاب میں کہا: ہم وحشیانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں اور فلسطینی نہتے عوام کے لیے بین الاقوامی برادری سے کردار کا کہتے ہیں۔
انہوں نے امدادی کاموں میں تیزی کے حوالے سے مصری کاوشوں کا ذکر کیا اور کہا کہ رفح گزرگاہ کو ہم نے بند نہیں کیا تھا بلکہ اسرائیل وہاں بم باری کرکے کام روک چکا تھا اور اب امریکی صدر سے طے ہوچکا ہے کہ اس کا کھول دیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے فلسطینیوں کی آوارگی کی مخالفت کی ہے اور اس کا مطلب مسئلہ فلسطین کو بدتر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں صلح کے راستوں پر عمل کو دیکھا جائے گا تاکہ فوری طور پر ایک پرامن فلسطین کا قیام کا عمل ممکن بنا سکے۔
اردن کے بادشاہ عبدالله دوم، نے اس اجلاس میں عوام پر بم باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملوں میں نہتے عوام کو نشانہ بنانا اور انکا محاصرہ غیر قانونی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین سے عدم توجہ خطرناک نتایج کے حامل ہوسکتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اجلاس سے خطاب میں کہا : ہم فلسطینیوں کے جلاوطنی اور آوارگی کو قبول نہیں کریں گے ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مسجد الاقصی اور قدس میں صہیونسٹوں کے حملوں کے نتایج بدترین ہوسکتے ہیں اور صلح کے امکانات کو ختم کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ گوٹریس نے اجلاس سے خطاب میں کہا: وقت آن پہنچا ہے کہ بچوں کے قتل عام کو روکا جائے اور فسلطین میں وحشت کی فضا کو ختم کیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم فوری طور پر پرامن راہ حل پر پر تاکید کرتے ہیں۔
یورپی یونین کونسل کے سربراہ نے غزہ میں امدادی کاموں کی حمایت کرتے ہوئے کہ ہم پرامن راہ حل کی کوشش کرتے رہیں گے۔/
4176806