ایکنا نیوز- الجزیره نیوز چینل کے مطابق سوئیڈن کے وزیراعظم اولف کریسٹرسون نے شدت پسند سیاست دان کے گستاخانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے اس کو بے احترامی قرار دیا۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہ جیمی آکسون نے ایک اجلاس میں خطاب میں کہا تھا کہ مسجدوں کو منہدم کرکے مسجد سازی پر پابندی لگائی جائے کیونکہ یہ چیزیں یہودی مخالف ہے۔
کریسٹرسون کی حکومت مشترکہ الائنس کے حلیف نہیں تاہم اسکی حمایت کی ضرورت ہوگی۔
شدت پسند رہنما بات کی مذمت کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کی ایسے اقدامات سے مسائل ہوں گے اور یہ بات انکا ذاتی نظریہ یا خیال ہوگا۔
سوئیڈنش وزیراعظم نے تاکید کی کہ ہم اپنے ملک کو مذہبی علامات سے پاک نہیں کریں گے اور ملک میں شدت پسند کریں گے اور ایک ڈیموکریٹک ملک کی حیثت سے تنوع اور کثیر الاقوامی نظام کر برقرار رکھنا ہوگا۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق سربراہ ماگدالنا انڈرسن نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ حزب حاکم کے تمام رہنماوں اور اراکین کو برطرف کیا جائے۔
انڈرسن کا کہنا تھا آکسون نے اس بات سے سوئیڈن کے چہرے کو مخدوش کردیا ہے اور یہ نیٹو ممالک کے درخؤاست یا نظریہ نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سوئیڈن میں قرآنی سوزی کے واقعات کی شدید مذمت کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور بہت سے ممالک نے اس ملک کے سفیر کو طلب کیا تھا۔
دوسری جانب سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست ہنگری اور ترکی کی رضامندی سے مشروط باقی ہے۔/
4184654